بنگلورو27؍مارچ (ایس او نیوز) یہ الیکشن اور اقتدار کی ہوس انسان سے جو کچھ بھی نہ کروالے وہ کم ہے۔ اب جنتا دل (ایس ) کو ہی لیجیے۔خود سیکیولر ازم کا ٹیاگ لگانے والی یہ پارٹی ماضی میں زعفرانی پارٹی کے ساتھ معاہدہ کرکے اقتدار پر قبضہ جمانے کا کام کرچکی ہے۔ اس بار الیکشن کا موسم شروع ہوتے ہی کانگریس پر جم کر حملے کرنے اور وزیرا علیٰ سدارامیا کے ساتھ کسی بھی قسم کا انتخابی معاہدہ نہ کرنے کے اعلانات بھی اس پارٹی کی جانب سے بار بار ہوتے رہے ہیں۔دوسری طرف کانگریس کے قومی صدر راہل گاندھی نے بھی پلٹ وار کرتے ہوئے جنتا دل ایس کو بی جے پی کی ’بی ٹیم‘ قرار دیاتھا اورکہا تھا کہ ’جنتا دل ایس‘ یعنی ’جنتادل سنگھ پریوار‘ ہوتا ہے۔
اس بیچ سیاسی حالات پر نظر رکھنے والوں کا عام تاثر یہ تھا کہ الیکشن کے پہلے نہیں تو الیکشن کے نتائج آتے ہی جنتادل ایس پھر ایک بار ’بادشاہ گر‘ کے درجے پر ہوگی اور وہ بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملائے گی۔ لیکن ادھر بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے ابھی دو دن قبل اس مفروضے کو مسترد کرتے ہوئے بیان دیا تھا کہ کرناٹکا میں جنتا دل کے ساتھ بی جے پی کے ساتھ کوئی انتخابی معاہدہ نہیں ہوگا بلکہ بی جے پی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی اور اپنے بل بوتے
پر حکومت بنائے گی۔ یہ الگ بات ہے کہ امیت شاہ الیکشن کے بعد نتائج دیکھ کر اپنے بیان سے پلٹنے کے امکانات پوری طرح باقی ہیں کیونکہ بی جے پی ہرحال میں کانگریس کو اقتدار سے دور رکھنے کے درپے ہے۔شاید امیت شاہ کے اس بیان نے جنتا دل ایس سپریمو کو اپنا موقف بدلنے پر مجبور کیا ہے۔
تازہ صورتحال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے12مئی کو انتخابات منعقد کرنے کا اعلان ہوتے ہی معلوم ہوا ہے کہ جنتا دل ایس کے قومی صدر اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڈا نے اپنے پرانے سُر بدلتے ہوئے نیا راگ چھیڑدیا ہے اور کہا ہے کہ کانگریس کے ساتھ ماقبل انتخاب(پری پول) معاہدہ کے امکانات موجود ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ ’’اگر کانگریس معاہدہ کرنے کے لئے آگے بڑھتی ہے تو ہم اس کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ کانگریس کو یہ بتانے دو کہ وہ ہمیں کتنی سیٹیں دینا چاہے گی۔ پھر ہم فیصلہ کریں گے کہ ہم انہیں (کانگریس کو) کتنی سیٹیں دیں گے۔ہمیں اس موضوع پر کانگریس کے ساتھ گفتگو کرنے اور اس کے بارے میں فیصلہ کرنے دیجیے۔‘‘ البتہ جنتا دل ایس کے سپریمو نے کانگریس کے ساتھ بعداز انتخاب(پوسٹ پول) کسی بھی قسم کے معاہدے کی گنجائش سے انکار کیا ہے۔
راہل گاندھی کے ’بی ٹیم ‘ والے ریمارک پر تبصرہ کرتے ہوئے جنتا دل ایس نے کہا ہے کہ ’’جب دھرم سنگھ چیف منسٹر اور سدارامیا ڈپٹی چیف منسٹر تھے تو اس وقت کانگریس کے لئے ہم (جنتادل)’بی ٹیم‘ تھے۔ اب ہم دیکھیں گے کہ دوبارہ کانگریس کے لئے ہم ’بی ٹیم ‘ بنتے ہیں یا پھر کانگریس ہمارے لئے ’بی ٹیم ‘ بنتی ہے۔‘‘